یہ جھوٹ ہے
کہ کراچی میں
بارش کے بعد نکلنے والی
گھاس کی کونپلیں
گہری سبز اور نرم نہیں ہوتیں
یا یہ کہ درخت
بادلوں کی مدد کے بغیر
سایہ فراہم نہیں کرتے
یہ بھی جھوٹ ہے
کہ یہاں خرگوشوں کی آنکھیں
اندھیرے میں نہیں چمکتیں
اور گلہریاں
بادام اور آخروٹ کے چھلکوں سے
نہیں کھلتیں
یا یہ کہ ہتھیلی پر رکھنے سے
بیر بہوٹیاں زرد پڑ جاتی ہیں
سانپ اپنے حصے کا دودھ
کاغذی اژدھوں کے لیے چھوڑ جاتے ہیں
ہمارے علاوہ
کراچی میں چڑیاں بھی رہتی ہیں
جو گولیوں کی آواز اور دھماکوں کے باوجود
درختوں پر سے اڑتی ہیں دیواروں پر بیٹھتی ہیں
کہیں نہ کہیں جمع ہو کر
بلا ناغہ دعائیں مانگتی ہیں
یا ہماری طرف رات بھر
اپنے اپنے ٹھکانے میں چھپی رہتی ہیں
اور صبح ہونے تک
باہر نہیں نکلتیں
نظم
چڑیاں
ذیشان ساحل