یہ میری موت پر چھٹی کا دن ہے
کلنڈر پر چھپی یہ آج کی تاریخ
میری موت ہی سے لال ہو سکتی تھی شاید
سویرے تک جو کالی روشنائی سے لکھی تھی
مزہ ہی کچھ الگ ہے ایسی چھٹی کا
اچانک جو ملی ہو
یہ میرا آخری تحفہ ہے اپنے ساتھیوں کو
وگرنہ پیر کا دن
کتنا سر دردی بھرا ہوتا ہے دفتر کا
یہ دنیا جانتی ہے
نظم
چھٹی کا دن
شارق کیفی