چائے کھانا برتن بھانڈے
صاف کرنا جو ہیں گندے
بس یہی میرا کام ہے
اور جانتے ہو چھوٹو میرا نام ہے
گھر کا اکیلا لڑکا ہوں باقی سب لڑکی ہیں
چار بچوں سنگ بن ماں کے اس گھر میں کڑکی ہے
ماں کے پیٹ میں ہی میرا سودا کیا تھا
بابا نے میرے دم پر قرض چکتا کیا تھا
بنایا مجھ کو بندھوا مزدور
کام کرنے کو کیا مجبور
سکھ تو دیکھو کوسوں دور
کہاں سے آئے چہرے پر نور
پڑھنا لکھنا تو چھوڑو یہاں کھانے کے لالے ہیں
ایسے نہ گھبراؤ کے ان ننھے ہاتھوں پر چھالے ہیں
چھوٹو ہو کر بھی اس گھر کو بس ہم ہی پالے ہیں
ایسے ہی دوسرے ہاتھوں میں کھلونوں نے کو دیکھا ہے
پر دیکھو ہم پر قسمت نے کیسا پتھر پھینکا ہے
کیا لگتا ہے تم کو ہم نے بہت کھیلا ہے
سب ان ہاتھوں نے بس کام کا بوجھ جھیلا ہے
اس زندگی کا پہیہ تو یہی پر ہی جام ہے
میری زندگی میں بس ایک یہی کام ہے
اور جانتے ہو چھوٹو میرا نام ہے

نظم
چھوٹو
انکتا گرگ