چھوٹی سی دیوار کی
چھوٹی سی کھڑکی ہے
کیا دیکھنا پسند کرو گے
نیچے کیچڑ ہے، اوپر ستارے
کیچڑ کو تو ہاتھ بڑھا کر چھو بھی سکتے ہو
ستاروں سے قسمت کا حال پوچھ دیکھو
وہ جھونپڑی جس کے لیے
تم خطرناک حد تک
اپنے جسم کو موڑ رہے ہو
دوسری دیوار کے پیچھے ہے
نظر نہیں آئے گی

نظم
چھوٹی سی کھڑکی ہے
تنویر انجم