حجلۂ تاریک میں پائی ہے اس نے پرورش
شمع جلتے ہی در و دیوار پر
لے کے مٹیالا سا کاہیدہ بدن
جھومتی سر مست آ جاتی ہے یہ
پا بجولاں چند پروانوں کے پاس
غوطہ زن پاتے ہی جن کو آبشار نور میں
تیز چمکیلی نکیلی آنکھ سے
یوں دیکھتی ہے بار بار
جیسے اک سرمایہ دار
مال و زر کی اوٹ سے
کرتا ہے مفلس کا شکار
پھر نکل جاتی ہے یہ
سوز و غم کے شاہکار
روشنی کے تاجدار
چند پروانوں کی جاں سوزی سے کیا مطلب اسے
شمع کی روشنی خیالی اس کے پیچھے گرد ہے
حجلۂ تاریک میں پائی ہے اس نے پرورش

نظم
چھپکلی
فرید عشرتی