نکیلے ناخنوں سے اپنی قبریں کھودتے جاؤ
تھکن سے چور چہروں پر
ابھی تک شرم کے آثار باقی ہیں
اندھیروں کے کسی پاتال میں
اترے چلے جاؤ
تمہارے رتجگوں نے نیند کو پامال کر ڈالا
سخی آنکھوں کے اشکوں نے تمہیں کنگال کر ڈالا
تمہاری بے دلی کا کرب اب دیکھا نہیں جاتا
چلو تم کو کسی اک گھومتی کرسی پہ بٹھلا دیں
نظم
چلو تم کو....
شہریار