چلو پھر ایک نیا مذہب بنائیں
کچھ اور لوگوں کو بانٹے آپس میں
بڑھائیں رنجشیں ان کی
اکسائیں لوگوں کو قتل عام کے لیے
کچھ مریں گے
کچھ لہولہان ہوں گے
چنگاری جلتی رہے گی
پیڑھی در پیڑھی
ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی
کچھ اور خود غرض کود پڑیں گے
اس رنجش کے کھیل میں
سیکیں گے روٹیاں
میت کی چنگاری پر
آگ بجھ گئی تو
مزار کے
دئیے
سے پھر جلا دیں گے
جلا کر گھر ہمارا
اپنا محل روشن کریں گے
بیت جائیں گی کئی پیڑھیاں
بھول جائیں گی کارن آپسی لڑائی کا
دھرم گرو پھر اٹھیں گے
سیکھ دیں گے دھرم رکشا کا
کہیں گے لڑ مرو
اپنے دھرم کے لیے
لیکن
کبھی سیوم دھرم کی رکشا کے لئے لڑنے نا آئیں گے
چلو پھر ایک نیا مذہب بنائیں
کچھ اور لوگوں کو بانٹیں آپس میں
نظم
چلو پھر ایک نیا مذہب بنائیں
کمل اپادھیائے