EN हिंदी
چاقو کا دستہ | شیح شیری
chaqu ka dasta

نظم

چاقو کا دستہ

سعید الدین

;

میں ابھی چھوٹا تھا
کسی نے میرے ہاتھ میں چاقو تھما دیا

میں نے اپنی عمر کی لکیر کو
چھ جگہ سے کاٹ ڈالا

اور محبت کی لکیر
چاقو کی نوک سے کھرچ دی

چاقو کا دستہ مجھے کچھ بے ہنگم سا محسوس ہوا
اسے میں نے

ہتھوڑے کی ضرب سے
چاقو سے علاحدہ کر دیا

ذرا سی دھار لگانے کے بعد
اب اسے دونوں طرف سے استعمال کیا جا سکتا تھا

مجھے یاد نہیں
میں نے اسے کتنی جگہ استعمال کیا ہوگا

البتہ اس سے میری ہتھیلیوں پر
کئی بے سی لکیریں پڑ گئیں

اور ایک ہاتھ کی تمام انگلیاں
تلف ہو گئیں

ہتھیلی کی بے ضرورت لکیروں نے
میری بعد کی زندگی میں

کئی مشکلات پیدا کیں
سب سے بڑی مشکل

تو خود یہ چاقو تھا
جو اپنی دو طرفہ دھار سے

مجھے زخمی کر رہا تھا
ایک مشکل اور ہے

ایسا ہی ایک چاقو
ایک دن آئنے میں میرے عکس کو

دو مساوی ٹکڑوں میں تقسیم کر گیا
اور میں ٹھیک سے یہ بھی نہ دیکھ سکا

کہ اس کا دستہ کس کے ہاتھ میں تھا