گئے برس کی عید کا دن کیا اچھا تھا
چاند کو دیکھ کے اس کا چہرہ دیکھا تھا
فضا میں کیٹسؔ کے لہجے کی نرماہٹ تھی
موسم اپنے رنگ میں فیضؔ کا مصرعہ تھا
دعا کے بے آواز الوہی لمحوں میں
وہ لمحہ بھی کتنا دل کش لمحہ تھا
ہاتھ اٹھا کر جب آنکھوں ہی آنکھوں میں
اس نے مجھ کو اپنے رب سے مانگا تھا
پھر میرے چہرے کو ہاتھوں میں لے کر
کتنے پیار سے میرا ماتھا چوما تھا!
ہوا! کچھ آج کی شب کا بھی احوال سنا
کیا وہ اپنی چھت پر آج اکیلا تھا؟
یا کوئی میرے جیسی ساتھ تھی اور اس نے
چاند کو دیکھ کے اس کا چہرہ دیکھا تھا؟
نظم
چاند رات
پروین شاکر