میں ترے خوابوں کی دوست تھی
یاد ہے تو نے میری بانہوں میں
باتوں کے گجرے پہنائے تھے
تو نے میرا جھوٹا پانی پی کے
میرے ہونٹ سنہرے چمکائے تھے
تیرے گھر میں آئی تھی
حرف بھی وصل کے پیرائے تھے
کچے پیالے پہ منہ رکھ کے
میں نے پیاس کی خوشبو سونگھی
اوس نے دید سے رشتہ باندھا
رس نے رنگ کی چولی پہنی
گھر میں خواب کی شاخ لگا کے
سوچا تھا دیوار ڈھکے گی
بیل عمر یا چڑھ جائے گی
کتنے میٹھے خواب تھے جن کا
ذکر کرو تو ہونٹ کسیلے
کتنے انوکھے رشتے تھے وہ
خواب سے سچے خواب سے جھوٹے
جینا مرنا ڈھونگ پرانا
بچھڑ کے تجھ سے وہ بھی جئے گا
تو بھی ہنسے گی زندہ رہے گی
اس کے گھر بھی سبھا سجے گی

نظم
کیتھارسیس
کشور ناہید