EN हिंदी
کتھارسس | شیح شیری
catharsis

نظم

کتھارسس

نعمان شوق

;

ہم انہیں پالتے ہیں
اپنے بچوں کی طرح

اپنا خون پلا کر
اپنے حصے کا رزق کھلا کر

انہیں سیر کراتے ہیں
میلے ٹھیلے اور بازاروں کی

اپنی انگلی تھما کر
کبھی انہیں

رزق برق لباس پہنا کر
چھوڑ دیتے ہیں گھنے جنگل میں

بے تحاشہ رقص کرنے کے لیے
کبھی کہتے ہیں

ندی کے کنارے پھسلن بھری ڈھلان پر
دوڑ کر تتلیاں پکڑنے کو

اور قہقہے لگاتے ہیں
ان کے گر جانے پر

کبھی انہیں کہتے ہیں
چاند کی بنجر زمین پر

گلاب کی کاشت کرنے کے لیے
اور پھر سوگوار ہونے کا ڈھونگ کرتے ہیں

ان کی محرومیوں پر
اور جب اکتا جاتے ہیں

اس کھیل سے
برف کے سفید کفن میں لپیٹ کر

رات کے ہیبت ناک اندھیارے کی قبر میں
سلا دیتے ہیں اپنی خواہشوں کو

ہمیشہ کے لیے
اور لطیفے سنانے لگتے ہیں

دوستوں کو