EN हिंदी
کیک کا ایک ٹکڑا | شیح شیری
cake ka ek TukDa

نظم

کیک کا ایک ٹکڑا

رفیق سندیلوی

;

کہنہ تر زین بدلی گئی
پھر نئی نعل بندی ہوئی

اور فرس ہنہنایا
سوار اب سواری پر مجبور تھا

میں اکیلا عزا دار
کتنے یگوں سے

اٹھائے ہوئے
جسم کا تعزیہ

خود ہی اپنے جنم دن پہ مسرور تھا
کپکپاتی چھری

کیک کو وسط تک
چیر کر رک گئی

دل لرزنے لگا
ضعف کی ماری پھونکوں نے

ایک ایک کر کے
بھڑکتی لوؤں کو بجھایا

عزیزوں نے
بچوں نے

تالی بجائی
مبارک مبارک ہوئی

کیک کا ایک ٹکڑا
مرے منہ میں ٹھونسا گیا

نعل کی شکل کا