EN हिंदी
کبھی تو نے یہ سوچا ہے | شیح شیری
kabhi tu ne ye socha hai

نظم

کبھی تو نے یہ سوچا ہے

وشمہ خان وشمہ

;

کبھی تو نے یہ سوچا ہے
کہ تیرے لفظ سن لوں تو

مرے دل میں ہزاروں پھول کھلتے ہیں
مرے کانوں کی شنوائی

خیالوں میں حسیں پیکر بناتی ہے
یہ تیری صندلی آواز

میری سانس کی کوکو
بڑھاتی ہے

کبھی تو نے یہ سوچا ہے
بھلا کب تک نبھاؤں گی

مگر تو یاد رکھنا
ایک دن میں لوٹ آؤں گی