کبھی تو نے یہ سوچا ہے
کہ تیرے لفظ سن لوں تو
مرے دل میں ہزاروں پھول کھلتے ہیں
مرے کانوں کی شنوائی
خیالوں میں حسیں پیکر بناتی ہے
یہ تیری صندلی آواز
میری سانس کی کوکو
بڑھاتی ہے
کبھی تو نے یہ سوچا ہے
بھلا کب تک نبھاؤں گی
مگر تو یاد رکھنا
ایک دن میں لوٹ آؤں گی
نظم
کبھی تو نے یہ سوچا ہے
وشمہ خان وشمہ