EN हिंदी
بلاوا | شیح شیری
bulawa

نظم

بلاوا

مخمور سعیدی

;

ذرا ٹھہرو کدھر ہم جا رہے ہیں
ادھر اس چار دیواری کے پیچھے

وہ بوڑھا گورکن چلا رہا ہے
''ادھر آؤ قدم جلدی بڑھاؤ

یہاں اس چار دیواری کے اندر
جنم دن سے تمہاری منتظر ہیں

وہ قبریں جن کی پیشانی پہ اب تک
کسی کے نام کا کتبہ نہیں ہے''