تناور پیڑ کھجور سے وارفتگی
یوں کہ جیسے
اس کی توانائی تیری قوت کی ضامن ہو
بے ساختہ بالیں ہوتی
یوں کہ
محفوظ ہوتی موسموں کی جولانیوں سے
تودا سوخت نہ سہی
مگر تیری فرو ماندگی
لرزاں و جھلسی تازگی
بزبان خود مستفتی ہوئی
یوں کہ
فضیلت کفالت کو ہے
محض تونگری کو نہیں
بالادستی فرضیت کی بجا وری میں ہے
محض تناوری میں نہیں
نظم
بوگن ویلیا کی وارفتگی دیکھ کر
شمیم علوی