EN हिंदी
بالآخر | شیح شیری
bil-aKHir

نظم

بالآخر

نسرین انجم بھٹی

;

اور جب وہ چلی
لوگ بولے کہ جھلی ہے پاگل ہے مینٹل ہے یہ

اور اس نے سنا تو ہنسی
انگلیوں سے وہ دیوار پر

دو لکیریں بناتی چلی ہی گئیں
لکیریں جو دیوار پر چند لفظوں کے

موہوم سے فاصلے سے
اکٹھی چلی جا رہی تھیں

دما دم رواں بے رکے آگے
آگے ہی آگے

نہ ملنے کی خاطر
کہ ملنا ہے تو حرف آخر نہیں