EN हिंदी
بکے ابھاووں کے ہاتھوں | شیح شیری
bike abhawon ke hathon

نظم

بکے ابھاووں کے ہاتھوں

کنور بے چین

;

من بیچارہ ایک وچن
لیکن

درد ہزار گنے
چاندی کی چمچ لے کر

جنمے نہیں ہمارے دن
اندھیاری راتوں کے گھر

رہ آئے بھاوک‌ پل چھن
چندا سے سو باتیں کیں

سورج نے جب گھاتیں کیں
کنتو ایک نکار گہ میں

طوطی کی دھونی
کون سنے

بکے ابھاووں کے ہاتھوں
سپنے کھیل بتاشوں کے

بھرے نکیلے شولوں سے
آنگن

کھیل تماشوں کے
کچھ کو چوہے کاٹ گئے

کچھ کو جھینگر چاٹ گئے
نئے نئے سنکلپوں کے

جو بھی ہم نے جال بنے