EN हिंदी
بینا | شیح شیری
bina

نظم

بینا

خواجہ ربانی

;

میں اکثر سوچتا ہوں
مرے چشمے کا نمبر بڑھ رہا ہے

مجھے اطراف کی چیزیں بھی
کم دکھنے لگی ہیں

بہت مانوس چہرے تھے
وہ گم ہونے لگے ہیں

مگر شاید حقیقت اور کچھ ہے
میں اس منظر سے

غائب ہو رہا ہوں