EN हिंदी
بھیک | شیح شیری
bhik

نظم

بھیک

نعمان شوق

;

کسی مندر کی گھنٹی سے
ڈرا سہما ہوا بھگوان

اک ٹوٹے ہوئے ویران گھر میں جا چھپے گا
اور پجاری

خون میں ڈوبے ہوئے ترشول لے کر
دیویوں اور دیوتاؤں کو پکاریں گے

صلیبیں بھی سبھی خالی ملیں گی
ہر طرف گرجا گھروں میں

کیوں کہ سب معصوم طینت لوگ
گلی کے موڑ پر سولی سے لٹکے

دعائے مغفرت میں ہر گھڑی مصروف ہوں گے
قاتلوں کے واسطے

اذانوں میں
خدائے پاک کے ہر ذکر کے بدلے

شاید کسی قہار یا جبار کی
حمد و ثنا ہوگی

ہم اپنی عاقبت کی بھیک مانگیں گے
خدا کے نیک بندوں سے