کشتی اندر
گھور سمندر
لہر لہر لہرائے
پوروں اندر
نیلا امبر
گھمر گھمر چکرائے
جس کو دیکھوں
ڈوبتا جائے
لوٹ کے پھر نہیں آئے
گم ہو جائے
کوئی نہیں پائے
نظم
بھاری پیڑوں تلے
انوار فطرت
نظم
انوار فطرت
کشتی اندر
گھور سمندر
لہر لہر لہرائے
پوروں اندر
نیلا امبر
گھمر گھمر چکرائے
جس کو دیکھوں
ڈوبتا جائے
لوٹ کے پھر نہیں آئے
گم ہو جائے
کوئی نہیں پائے