چلا تھا گھر سے کہ بچے کی فیس دینی تھی
کہا تھا بیوی نے بیچ آؤں بالیاں اس کی
کہ گھر کا خرچ چلے اور دوا بھی آ جائے
سوال یہ ہے کہ کیا علم نے دیا اب تک
بجائے کل کے اگر آج مر گئے تو کیا
زمیں پہ کتنے مسائل ہیں آدمی کے لیے
خیال آیا چلو آج جب کہ زندہ ہیں
چڑھا کے آئیں گے دو پھول گور مادر پہ
کہ چاند میں تو کسی ماں کی قبر کیا ہوگی
نہ جانے کیا ہوا جب گھر پہنچ گیا اپنے
بتایا بیوی نے پھر آج پی کے آیا ہوں
نظم
خود فراموشی
سلیمان اریب