یہ جھاڑن کی مٹی سے
میں گر رہی ہوں
یہ پنکھے کی گھوں گھوں میں
میں گھومتی ہوں
یہ سالن کی خوشبو پہ
میں جھومتی ہوں
میں بیلن سے چکلے پہ
بیلی گئی ہوں
توے پر پڑی ہوں
ابھی پک رہی ہوں
یہ ککر کی سیٹی میں
میں چیختی ہوں
کسی دیگچی میں پڑی گل رہی ہوں
مگر جی رہی ہوں
نظم
بے پروں کی تتلی
ثروت زہرا