EN हिंदी
بے نوا | شیح شیری
be-nawa

نظم

بے نوا

شمیم علوی

;

وقت کی تند و تیز موجیں
میرے چاروں جانب بہتی رہیں

اور میں بہ رغبت و رضا
اس کی ہر جگر پاش چوٹ سہتی رہی

ایک مبہم سی آس کے سہارے
کہ شاید کبھی

بے مہر ساحل میرا ہم نوا ہو جائے