EN हिंदी
بے التفاتی | شیح شیری
be-iltifati

نظم

بے التفاتی

حسن نعیم

;

میں نے ہر غم میں ترا ساتھ دیا ہے اب تک
تیری ہر تازہ مسرت پہ ہوا ہوں مسرور

اپنی قسمت کے بدلتے ہوئے دھاروں کے سوا
تیری قسمت کے بھنور سے بھی ہوا ہوں مجبور

تیرے سینے کا ہر اک راز بتا سکتا ہوں
مجھ میں پوشیدہ نہیں کوئی ترا سوز دروں

فکر مانوس پہ ظاہر ہے ہر اک خواب جمیل
اور ہر خواب سے ملتا ہے تجھے کتنا سکوں

آج تک تو نے مگر مجھ سے نہ پوچھا ہے کبھی
کیوں مرے غم سے ترا چہرہ اتر جاتا ہے؟

جب مرے دل میں لہکتے ہیں مسرت کے کنول
کیوں ترا چہرہ مسرت سے نکھر جاتا ہے؟