EN हिंदी
بے گھری | شیح شیری
be-ghari

نظم

بے گھری

ساحل احمد

;

جاتے کیوں نہیں ہو
یہ گھر میرا نہیں ہے

جو تم اندر آنا چاہتے ہو
میں گھر میں رہ کر بھی بے گھر ہوں

اور تم کو یقیں نہیں آتا
بار بار منع کرنے کے باوجود

نہیں جانا چاہتے ہو
اور مجھے اس بے گھری میں

بے گھر کر دینا چاہتے ہو