ہمارے ہونٹوں کے غار
ویرانیوں میں ایسے گھرے
کہ بے دعا لمحوں نے ان پر جالے بن کر
اندر پڑی تمام دعاؤں کو قید کر دیا
ہمارے لب مدت سے
دعاؤں کے ذائقے کھو چکے
کوئی ننھی سی دعا راستہ پا کر
آسمانوں کا سفر کرتی ہے
تو کتنی ہی بھٹکتی بد دعائیں مل کر
اس دعا کا راستہ روک لیتی ہیں
ہم بے دعا رتوں میں گھر کر
اپنی دعاؤں کے خزانے کھو چکے ہیں
نظم
بے دعا لمحے
منیر احمد فردوس