EN हिंदी
محبت | شیح شیری
mohabbat

نظم

محبت

ظفر علی خاں

;

کرشن آئے کہ دیں بھر بھر کے وحدت کے خمستاں سے
شراب معرفت کا روح پرور جام ہندو کو

کرشن آئے اور اس باطل ربا مقصد کے ساتھ آئے
کہ دنیا بت پرستی کا نہ دے الزام ہندو کو

کرشن آئے کہ تلواروں کی جھنکاروں میں دے جائیں
حیات جاوداں کا سرمدی انعام ہندو کو

اگر خوف خدا دل میں ہے پھر کیوں موت کا ڈر ہو
کرشن آئیں تو اب بھی دیں یہی پیغام ہندو کو

مسلمانوں کے دل میں بھی ادب ہے ان حقائق کا
سکھاتا ہے یہی سچائیاں اسلام ہندو کو

وہ میرے جذبۂ دل کی کشش کا لاکھ منکر ہو
محبت سے میں آخر کر ہی لوں گا رام ہندو کو