EN हिंदी
بصارت | شیح شیری
basarat

نظم

بصارت

پروین فنا سید

;

تیرے ہاتھوں میں پیوست
میخوں سے بہتا لہو

کور آنکھوں پہ چھڑکا
تو پلکوں کی چلمن سے

تا حد امکاں
بصارت کے ہر زاویے پر

عجب نور کی دھاریاں
تہہ بہ تہہ تیرگی کی روا چیرتی

ان گنت مشعلیں
آگہی کے دریچوں میں

عرفان کے آئینوں میں
دمکنے لگیں