EN हिंदी
بس یونہی جیتے رہو | شیح شیری
bas yunhi jite raho

نظم

بس یونہی جیتے رہو

ندا فاضلی

;

بس یونہی جیتے رہو
کچھ نہ کہو

صبح جب سو کے اٹھو
گھر کے افراد کی گنتی کر لو

ٹانگ پر ٹانگ رکھے روز کا اخبار پڑھو
اس جگہ قحط گرا

جنگ وہاں پر برسی
کتنے محفوظ ہو تم شکر کرو

ریڈیو کھول کے فلموں کے نئے گیت سنو
گھر سے جب نکلو تو

شام تک کے لیے ہونٹوں میں تبسم سی لو
دونوں ہاتھوں میں مصافحے بھر لو

منہ میں کچھ کھوکھلے بے معنی سے جملے رکھ لو
مختلف ہاتھوں میں سکوں کی طرح گھستے رہو

کچھ نہ کہو
اجلی پوشاک

سماجی عزت
اور کیا چاہیئے جینے کے لیے

روز مل جاتی ہے پینے کے لیے
بس یونہی جیتے رہو

کچھ نہ کہو