EN हिंदी
برف باری میں | شیح شیری
barf-bari mein

نظم

برف باری میں

محمد انور خالد

;

جہاں لکڑی کی میزوں اور ننگی کرسیوں میں
شہ بلوطی گردنوں کا خم نظر آئے

وہاں جھکنا عبادت ہے
میں ننگے پاؤں باہر آ گیا تھا برف باری میں

مری کھڑکی کے نیچے چاندنی سے بھی زیادہ چاندنی تھی
جب ہوا پاگل ہوئی

اور تم نے چہرہ موڑ کر سونے کی کوشش کی
ہوا سنتی نہیں ہے

ہوا جب بھی چلے گی کھڑکیوں پر ضرب آئے گی
کوئی آواز بھی ہوگی

چلو ایسا کرو سو لو
تم اپنی نیند دو دن کے لیے محفوظ کر لو

برف باری میں رفاقت کی ہر اک صورت عبادت ہے