EN हिंदी
بحث تو اپنی ہی نہیں | شیح شیری
bahs to apni hi nahin

نظم

بحث تو اپنی ہی نہیں

یحی امجد

;

بحث تو اپنی ہے ہی نہیں طاقت والوں سے
سارے دعوے ان کے الگ ہیں اپنی دلیلیں الگ سی ہیں

وہ کہتے ہیں ان کا قہر قیامت بن کر کڑکے گا
ہم کہتے ہیں موت کا کھیل ہمیں جی جان سے پیارا ہے

اور اس کھیل کے ہوتے ہوئے
بستی میں اجیارا ہے