انوکھا اور نیا غم شرط ہے کوئی
تمہارے خودکشی کرنے کی
تو پھر بھول جاؤ
یہاں تو بس وہی غم ہیں
پرانے غم
کہ جن سے کام یہ دنیا چلاتی آ رہی ہے
مگر تم ہو کہ ہنس دیتے ہو ان پر
اگر یہ غم تمہیں غم ہی نہیں لگتے
کہ محبوبہ تمہاری بے وفا ہے
کہ وہ بچہ
چھٹی جس کی منانا تھی تمہیں آج
ناک میں ہے آکسیجن ٹیوب اس کے
تو پھر یہ گولیاں سلفاس کی بیکار میں تم جیب میں رکھے ہوئے ہو
انہیں جا کر اسی کٹھیا میں رکھ آؤ
کہ جس میں کل ہی تم نے سال بھر کے واسطے گیہوں بھرا ہے
نظم
بہروپیا
شارق کیفی