EN हिंदी
بدن کا نوحہ | شیح شیری
badan ka nauha

نظم

بدن کا نوحہ

قاسم یعقوب

;

میں نے کل ایک خواب دیکھا
کہ میں خواب دیکھ رہا ہوں

میری نیند میرے جسم کے اندر رہ رہی ہے
مجھ تک منتقل نہیں ہو پا رہی

آنکھوں میں بصارت ہے
مگر مجھے دکھائی نہیں دے رہا

میں چلتا ہوں
مگر پاؤں حرکت نہیں کر پاتے

گھٹن کے مارے سانس لیتا ہوں
تو ریت منہ سے نکلتی ہے

میں خواب سے بے دار ہو جاتا ہوں
خوف کی تھکاوٹ میرے جسم سے اترنے لگتی ہے

تو میں محسوس کرتا ہوں
میں دیواروں سے اس طرح گزر رہا ہوں

جیسے شیشے سے روشنی۔۔۔
جیسے دروازے کی درزوں سے ہوا۔۔۔

میں ہاتھ لمبے کر کے ستارے توڑ لاتا ہوں
اور پاؤں پھیلا کے زمین میں اتر جاتا ہوں

مجھ میں یک دم خواہش پیدا ہوتی ہے
کہ میں چیخوں

چیخنے کی اندوہ ناک کیفیت کے بوجھ تلے آ کر
میں ایک بار پھر دب جاتا ہوں