کسی دن آ
پرانی کھائیوں کو پار کر کے
دلدلوں میں پاؤں رکھیں
نرسلوں کو کاٹ ڈالیں
پیش منظر کے لیے رستہ بنائیں
آ کسی دن
دھند میں جکڑی ہوئی
کانٹوں بھری یہ باڑ
جس میں وقت کی بجلی رواں ہے
جو زمیں و آسماں کو
کاٹتی ہے
بیچ سے
اس کو ہٹائیں
آ کسی دن
جھولتے پل سے اتر کر
نقشۂ تقویم میں
پر پیچ کہساروں کے اندر
جھاگ اڑاتی
شور کرتی
بل پہ بل کھاتی ندی میں
غوطہ زن ہوں
تیرتے جائیں!
کسی دن آ
بڑا چکر لگائیں!!

نظم
بڑا چکر لگائیں
رفیق سندیلوی