اپنے خدا کو حاضر جان کے
میں جو کہوں گا سچ ہی کہوں گا
سچ کے علاوہ کچھ نہ کہوں گا
مجھ کو کچھ معلوم نہیں ہے
بس اتنا معلوم ہے صاحب
کمرے میں اک لاش پڑی تھی
لاش کے پاس اک شخص کھڑا تھا
اس کی بائیں آنکھ میں تل تھا
دودھ سے اجلا اس کا دل تھا
سب کہتے ہیں وہ قاتل تھا!
نظم
بائیں آنکھ میں تل والے کی زبانی
محمد علوی