ہنسی رکی
تو پھر سے ماؤں
پنجوں کے بل چلتی چلتی
بازو کے ریشم پہ پھسلتی
گردن کی گھاٹی سے ہو کر
کان کی دیواروں پر چڑھتی
اندر کے دالان میں کودی
اور بدن
اک ساغر سا بیمار بدن
سارے کا سارا
ہنسی کی چڑھتی ندی کی
آفات بھری لذت کے اندر
جھٹکے کھاتا چیخ اٹھا
بس ابو
روکو اس ماؤں کو ابو
آگے مت آئے
یہ ماؤں
اور ابو نے
روک دیا اپنی انگلی کو
اور بلی
اک جست لگا کر
ابو کے سینے میں اتری
اور پھر
اس کے تن کی لمبی شریانوں میں
پنجوں کے بل چلتی چلتی
اس کی آنکھ میں آ پہنچی ہے
گھاٹ لگا کر
آنسو کی چلمن کے پیچھے
بیٹھ گئی ہے
نظم
آنسو کی چلمن کے پیچھے
وزیر آغا