EN हिंदी
اور دیا جلتا ہے خواب میں | شیح شیری
aur diya jalta hai KHwab mein

نظم

اور دیا جلتا ہے خواب میں

سعید احمد

;

وہی کائنات کی پھیلتی ہوئی ظلمتیں
وہی سورجوں کی ہے بے بسی

یہی ایک منظر رو برو
(مرے شش جہات کی داستاں)

مجھے لمحہ لمحہ نگل رہا ہے
مگر کہیں

مری خواب رات کے آسمان پہ کوئی ہالۂ نور ہے
جو ازل سے تا بہ ابد فضائے فنا میں درج ہے ایسی سطر دوام کی

جسے مسجدوں کے اجاڑ طاق ترس گئے
جسے ڈھونڈتے کئی دن مہینے برس گئے