وہی کائنات کی پھیلتی ہوئی ظلمتیں
وہی سورجوں کی ہے بے بسی
یہی ایک منظر رو برو
(مرے شش جہات کی داستاں)
مجھے لمحہ لمحہ نگل رہا ہے
مگر کہیں
مری خواب رات کے آسمان پہ کوئی ہالۂ نور ہے
جو ازل سے تا بہ ابد فضائے فنا میں درج ہے ایسی سطر دوام کی
جسے مسجدوں کے اجاڑ طاق ترس گئے
جسے ڈھونڈتے کئی دن مہینے برس گئے
نظم
اور دیا جلتا ہے خواب میں
سعید احمد