EN हिंदी
اصل میں یہ دشت تھا | شیح شیری
asal mein ye dasht tha

نظم

اصل میں یہ دشت تھا

خالد کرار

;

اس میں یہ دشت تھا
اس دشت میں

مخلوق کب وارد ہوئی
خدا معلوم

لیکن
سب بڑے بوڑھے یہ کہتے ہیں

ادھر اک دشت تھا
جانے کیوں ان کو یہاں

لمبی قطاروں
شہر کی گنجان گلیوں

دفتروں
شاہراہوں

راستوں اور ریستورانوں
جلسے جلوسوں

ریلیوں اور
ایوان ہائے بالا و زیریں میں

خوش لباسی کے بھرم میں
ناچتی وحشت نظر آتی نہیں