دل کو اس کے دکھ کی گھڑی میں
تنہا چھوڑ دیا
جسم نے لیکن ساتھ دیا
دکھ کے گہرے ساگر میں
دل کو چھاتی سے لپٹائے
جسم کی کشتی
ہول رہی ہے ڈول رہی ہے
عقل کنارے پر بیٹھی
میٹھا میٹھا بول رہی ہے
دنیا کے ہنگاموں میں
الٹی جست لگانے کو
بازو اپنے تول رہی ہے
نظم
عقل بڑی بے رحم تھی اس نے
خورشید اکرم