EN हिंदी
اپنے لوگوں کے نام | شیح شیری
apne logon ke nam

نظم

اپنے لوگوں کے نام

فیاض الدین صائب

;

غریب لوگو، ستم گزیدہ عجیب لوگو
تمہاری آنکھیں جو منتظر ہیں

کہ کوئی عیسیٰ نفس تمہارے
بریدہ خوابوں کی لاش اٹھا کر

پڑھے گا پھر سے وہ اسم اعظم
کہ جس سے یہ خواب جی اٹھیں گے

غریب لوگو، ستم گزیدہ عجیب لوگو
یہ جان لو تم، کہ وہ پیمبر

دلوں میں موجود ہے تمہارے
تم اپنے بازو کماں کرو گے

تم اپنے سینے سپر کرو گے
تو پھر وہ عیسیٰ نفس تمہارے

بریدہ خوابوں کو زندگی کی نوید دے گا
اگر یونہی سر جھکے رہے تو

غنیم اس بار خواب کیا ہیں
تمہاری آنکھیں ہی نوچ لے گا

تمہاری آنکھوں میں جو شرارے ہیں
وہ شرارے نہیں رہیں گے

تمہارے پیارے نہیں رہیں گے
غریب لوگو، ستم گزیدہ عجیب لوگو

اٹھو کہ اب وقت آ گیا ہے