اچھی طرح دیکھ چکا ہوں
میں مقتولوں میں نہیں
اس لیے میرا شمار قاتلوں میں کیا جانا چاہیئے
یہ عبادت گاہیں جس کا گھر کہی جاتی ہیں
میری ایک دوست
اسے تلاش کر رہی ہے
اسے اب تک یہ اطلاع نہیں ملی
کہ وہ ایک لمبے سفر پر جا چکا ہے
وہ مر چکا ہے
یہ راز تو ایک پاگل نے بھی جان لیا تھا
رات تو کیا
اسے ڈھونڈنے کے لیے
دن میں بھی
کسی کی کوئی مدد نہیں کر سکتے
چراغ
تمہارے پاس سرچ لائٹیں ہیں
تو انہیں لگا کر دیکھ لو
شاہ رگوں کے آس پاس
تیز رو خوش فہمیوں پر سوار
کہاں کہاں جاؤ گے
ایک مردے کے گھر میں
دعوت پر جانے والوں کی میزبانی
موت نہیں کرے گی تو کون کرے گا
نظم
اپنے لیے ایک نوحہ
انور سین رائے