EN हिंदी
اپنا اپنا دکھ | شیح شیری
apna apna dukh

نظم

اپنا اپنا دکھ

شہرام سرمدی

;

بچپن سے
اماں سے سنا کرتے تھے

'پانچوں انگلیاں ایک برابر نہیں ہوتیں'
لیکن پچھلے کچھ برسوں سے

اماں منجھلی انگلی کو
کھینچ رہی ہیں

کہتی ہیں:
'اس کو کیسے چھوڑوں

پیچھے رہ جائے گی'
منجھلی انگلی بھی تو آخر جانتی ہوگی

'پانچوں انگلیاں ایک برابر نہیں ہوتیں'
پیچھے رہ جانے کا دکھ تو منجھلی انگلی سہہ جائے گی

لیکن چھوٹی انگلی؟
جسے دبا کر

اماں منجھلی انگلی کھینچ رہی ہیں