EN हिंदी
انجام | شیح شیری
anjam

نظم

انجام

سعید قیس

;

ایک صبح کا تارا
سر پہ آسماں اوڑھے

روشنی کے زینے سے روز اتر کے آتا ہے
اور اس نئے گھر کے

ادھ کھلے دریچے میں آ کے بیٹھ جاتا ہے
ہاتھ کے اشاروں سے

دائرے بناتا ہے
اور میں محبت کی بوند بوند کرنوں میں

روز ڈوب جاتا ہوں