EN हिंदी
اندیشہ | شیح شیری
andesha

نظم

اندیشہ

سلام ؔمچھلی شہری

;

آرٹسٹ اپنی یہ تصویر مکمل کر لے
ہاں یہ ہونٹ اور بھی پتلے ہوں یہ آنکھیں اور بھی مست

لیکن ان گالوں کی سرخی کو ذرا کم کر دے
میں نے شاید انہیں مرجھایا ہوا پایا ہے

ہلکے آنسو سے ان آنکھوں کو ذرا نم کر دے
میں نے افسردہ نگاہوں سے یہی سمجھا ہے

آج بھی میں نے سر راہ اسے دیکھا ہے
ایک شاہکار اسے جلد بنا لے اے دوست

ورنہ تصویر کا خاکہ ہی بدلنا ہوگا