EN हिंदी
اندیشہ ہائے دور دراز | شیح شیری
andesha-ha-e-dur-daraaz

نظم

اندیشہ ہائے دور دراز

ریاض مجید

;

تری خواہش نے کس تشکیک کا ملبوس پہنا ہے
تری بابت کسی سے پوچھنے میں خوف آتا ہے

وہ جانے کیا ہے
ترے بارے میں کوئی بات بھی کرتا ہوں تو ڈرتا ہوں

جانے گفتگو کیا رنگ پکڑے
تری بابت کسی سے کوئی رائے بھی طلب کرتے لرزتا ہوں

وہ جانے تجھ کو کیسا نام دے
مرے احساس کو کس شک نے جکڑا ہے

یہی کیوں سوچتا ہوں اب تو پہلے سا نہیں ہے
اب ترے بارے میں لوگوں کا وہ پہلا سا تصور بھی نہیں ہے