EN हिंदी
ان دیکھی لہریں | شیح شیری
an-dekhi lahren

نظم

ان دیکھی لہریں

تنویر انجم

;

یہ لہروں کی مانند چڑھتے اترتے
طلسمات موسم

ہرے پانیوں میں اتر جانے والے
گلابوں میں ڈھل جانے والے

یہ خوابوں کے دیپک جلاتے جلاتے
چپکے سے

پل پل اتر جانے والے