EN हिंदी
الفاظ کے تاریک بادل | شیح شیری
alfaz ke tarik baadal

نظم

الفاظ کے تاریک بادل

پیغام آفاقی

;

الفاظ کے جادو سے
سحر کاروں نے ہر وقت

پتھر کو کبھی شیشہ
کبھی آگ کو شبنم

نفرت کو محبت کبھی انسان کو حیوان۔۔۔۔۔ حیوان بنایا
جس راہ پہ چلتے رہے گمراہ مسافر

ان راہوں کو ہر موڑ پہ، بے موڑ پہ
اس طرح گھمایا

کہ جیسے خلاؤں میں سبھی گھوم رہے ہوں
دیوانوں کی مانند

گردش نے انہیں اور بھی
دیوانہ بنایا

دیوانوں کے قدموں میں یہ لٹکی ہوئی زنجیر الفاظ کی
اب چیخ رہی ہے

الفاظ پہ دیوانے بھروسہ نہیں کرتے