یوں تو دیئے نمناک میں
عکس کشیدہ حادثات و واقعات کی
اپنی کوئی اہمیت نہیں ہوتی
لیکن
منعکس ذہن غور ضرور کرتا ہے
خود سے سوال کرتا ہے
خود کو جواب دیتا ہے
اور
اپنے جواب کو سچ ثابت کرنے کے لئے
دلیلیں پیش کرتا ہے
لیکن
میں ایک شاعر ہوں ایک آئینہ ہوں
سماج کا آئینہ
مرے دائرے میں آنے والے
وجود کو محفوظ کرنا
مری فطرت ہے
یہ وجود
میری آنکھوں میں نمی جیسی
میرے ہونٹوں پہ ہنسی جیسی
کوئی چیز رکھ دیتا ہے
پھر بھی میرے لئے یہ ضروری نہیں
کہ میں
اپنے باطن میں کشیدہ
وجود کے دفاع میں دلیل دوں
مجھے چھپانے کا اختیار ہے
آپ سمجھنے کے لئے آزاد ہیں
نظم
عکس بر عکس
افروز عالم