EN हिंदी
اکیلے ہونے کا خوف | شیح شیری
akele hone ka KHauf

نظم

اکیلے ہونے کا خوف

زہرا نگاہ

;

اکیلے ہونے کا خوف
ہمیں یہ رنج تھا

جب بھی ملے
چاروں طرف چہرے شناسا تھے

ہجوم رہ گزر باہوں میں باہیں ڈال کر چلنے نہیں دیتا
کہیں جائیں

تعاقب کرتے سائے گھیر لیتے ہیں
ہمیں یہ رنج تھا

چاروں طرف کی روشنی بجھ کیوں نہیں جاتی
اندھیرا کیوں نہیں ہوتا

اکیلے کیوں نہیں ہوتے
ہمیں یہ رنج تھا

لیکن یہ کیسی دوریاں
تاریک سناٹے کی اس ساعت میں

اپنے درمیاں پھر سے چلی آئیں