EN हिंदी
اکیلے | شیح شیری
akele

نظم

اکیلے

گلزار

;

کس قدر سیدھا، سہل، صاف ہے رستہ دیکھو
نہ کسی شاخ کا سایہ ہے، نہ دیوار کی ٹیک

نہ کسی آنکھ کی آہٹ، نہ کسی چہرے کا شور
دور تک کوئی نہیں، کوئی نہیں، کوئی نہیں

چند قدموں کے نشاں ہاں کبھی ملتے ہیں کہیں
ساتھ چلتے ہیں جو کچھ دور فقط چند قدم

اور پھر ٹوٹ کے گر جاتے ہیں یہ کہتے ہوئے
اپنی تنہائی لیے آپ چلو، تنہا اکیلے

ساتھ آئے جو یہاں کوئی نہیں، کوئی نہیں
کس قدر سیدھا، سہل، صاف ہے رستہ دیکھو